ایک چٹکی سے بستر مرگ پر پڑا مریض شفایاب
قسط ِشیریں نبوی ؐدوا ہے‘ گزشتہ قسط(ماہ دسمبر2023ء) میں آپ نے اس کے فوائد‘ تجربات اور چند واقعات پڑھے۔
ایک چھوٹا سا واقعہ لکھتا ہوں جسے برصغیر کے ایک مشہور صحافی دیوان سنگھ مفتون نے بیان کیا۔ یہ دہلی میں ایک ہفت روزہ رسالہ نکالتے تھے جس کا نام ’’ریاست‘‘ تھا‘ بہت نامور صحافی تھے۔ پورے برصغیر میںمانے اور جانے جاتے تھے۔
بیماری کی وجہ سے سوکھ کر کانٹا ہو گیا
کہنے لگے: میرے گاؤں سے ایک رشتہ دار نوجوان علاج کے لئے آیا‘ڈاکٹروں نےمعائنہ کےبعد بتایا کہ اسے ٹی بی کا مرض ہے۔بیماری کی وجہ سے وہ سوکھ کر کانٹا ہوگیا تھا‘ آنکھیں دھنسی ہوئی‘ بار بار بلغم نکالتا تھا‘ حتیٰ کہ ناخن گررہے تھے‘خون نام کا قطرہ نہیں تھا‘ ہڈیاں باہر نکلی ہوئی تھیں‘ رنگ بالکل سیاہ ہوگیا تھا‘ حالانکہ وہ جوان بہت گورا سفید خوبصورت سکھ تھا۔ سب معالجین نے بتایا کہ اس کو ٹی بی ہے‘ یہ وہ دور تھا جب ٹی بی برصغیر میں ہرطرف پھیلی ہوئی تھی اور انگریز نے جگہ جگہ ٹی بی کے مراکز بنائے تھے اور خاص طور پر ٹھنڈے علاقوں میں ٹی بی کے بہت بڑے مراکز تھے جہاں ٹی بی کے مریضوں کو رکھا جاتا اوران کا علاج معالجہ ہوتا۔
پرانےاور تجربہ کار کاتب کا چیلنج
دیوان سنگھ کہنے لگے: میں نے جب اس جوان کو دیکھا مجھے بہت ترس آیاکیونکہ وہ بستر کے ساتھ لگ چکا تھا‘نہ کھا سکتا تھا نہ پی سکتا تھا ‘سارادن بستر میں پڑا رہتا تھا۔ اب میں سوچنے لگا کہ اس کو دہلی کے کون سے ٹی بی کے ڈاکٹر یا ہسپتال کی طرف لے جاؤں۔ یہی باتیں ہوہی رہی تھیں کہ میرا ایک کاتب آیا جو میرے رسالہ کی کتابت (یعنی کمپوزنگ) کرتا تھا‘ بہت پرانا‘ تجربہ کار کہنہ مشق تھا‘ پہلے وہ کسی طبی رسالہ کی کتابت کرتا تھا‘ اس نے دیکھتے ہی کہا سردار جی! یہ کون ہے؟ میں نے سارا قصہ اسے سنایا۔ اس نے فوراً مریض سے کہا منہ کھولو‘ منہ کھول کر اس نے کہا کہ یہ ٹی بی کا نہیں گلے پڑنے یعنی ٹانسلز کا مریض ہے‘ اور اس کاحل طلب علاج ٹانسلز ہیں‘ یہ بالکل ٹھیک ہوجائے گا۔وہ کاتب کہنے لگا: سردار آپ مجھے اس کے علاج کے لئے چند دن دے دیں‘ اگر نتیجہ مل جائے تو ٹھیک ورنہ اگر نتیجہ نہ ملے توجہاں آپ کا جی چاہےوہاں ڈاکٹر‘ معالج کو دکھائیں۔
چند دن کے بعد عجب منظر دیکھا
میں نے آمادگی کا اظہار کیا‘وہ تھوڑی ہی دیر میں اندر گیا‘ ایک پڑیا میں دوائی لے آیا اور چٹکی چٹکی اپنے ہاتھوں سے مریض کے منہ میں دوائی ڈالی اور کہا کہ اس کو چوستے جاؤ‘ پھر دس منٹ کے بعد مزید چٹکی ڈالتا اور کہتا اس کو نگلو نہیں چوسو‘ سارے دن میں بارہ سے پندرہ بار وقفہ وقفہ سے اس نے اس کے منہ میں چٹکیاں ڈالیں۔ میں زندگی کی مصروفیات مشاغل میں مصروف ہوگیا‘ مجھےاس مریض شخص کا یاد نہ رہا۔کوئی تین سے چار دن کے بعد ایک خیال آیا کہ اس مریض کو دیکھوں تو سہی اس کا کیا بنا؟ میں نے انہیںگھر کا ایک کمرہ دیا ہوا تھا جہاں اس کے ماں باپ بھی ساتھ تھے۔
حیرت کی انہتا نہ رہی ‘یہ کیسے ممکن ہو گیا
جب میں گیا تو دیکھا کہ وہ جو بیماری اور کمزوری کی وجہ سے بستر کےساتھ لگ چکا تھا‘ اب وہی بستر کے سہارے بیٹھا اپنے ہاتھوں سے آہستہ آہستہ کھاناکھارہا تھا‘ مجھے حیرت ہوئی‘ اور میں حیران رہا‘ یہ کیا ہوا؟ میں نے اس سے پوچھا کیسی طبیعت ہے؟ تو اس کے بولنے سے پہلے اس کی والدہ بولی‘ حیرت کی انتہا ہے کہ میرا بیٹا صرف چند دنوں میں وہ ٹھیک ہوا جو چند سالوں میں نہ ہوسکا اور اتنا صحت مند اور تندرست ہوگیا کہ میری حیرت کی انتہا نہ رہی۔سہارے سے اٹھ سکتا ہے‘ بیٹھ سکتا ہے‘ حاجت کیلئے سہارے کے ساتھ خود چلا جاتا ہے۔ اب آہستہ آہستہ وہ خود کھا بھی سکتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آپ کا جو کاتب تھا یہ سب اس کے کمالات ہیں‘ اسکے پاس کوئی دوائی ہے‘ چٹکی چٹکی استعمال کی یہ سب اس کی شفایابی ہے‘ میں نے کاتب کو بلایا‘ بھاگا بھاگا آیا میں نے اس کو شاباش دی اور حیران ہوکر پوچھا کہ یہ کون سی دوائی ہے۔
ٹی بی‘ ٹائیفائیڈ ‘لاعلاج بیماریوں کی بنیاد اور علاج
کہنے لگا صاحب جی ہم مسلمان ہیں‘ یہ ہمارے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نسخہ ہے اور بہت زبردست ٹوٹکہ ہے۔ اس سے بے شمار لوگ شفاء یاب ہوئے ہیں۔ اکثر ہوتے گلے اور ٹانسلز کے مریض ہیں مگر یہ مرض بگڑ کر ٹی بی ‘ ٹائیفائیڈ ملیریا اور خطرناک ترین امراض کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔
پھر اس نے بتایا کہ یہ دوا قسط شیریں ہے‘ میں نے اس کو باریک پیس کر رکھا ہوا ہے خودبھی جب میں دیکھتا ہوں کہ میرا گلا متاثر ہورہا ہے تو میںاس نسخہ کی چٹکی منہ میں لے لیتا ہوں جس سے پورے موسم میں گلا خراب نہیں ہوا‘ کسی وبائی مرض میں مبتلا نہیں ہوا نہ کسی تکلیف نے مجھے آج تک چھوا ہے میں ہمیشہ صحت مند‘ طاقتور اور تندرست رہا ہوں۔
دماغی ‘اعصابی اور کھوئی ہوئی قوتیں بحال
اس کاتب نے ایک اور انکشاف بھی کیا کہ یہی دوا دماغ کی طاقت‘ اعصاب کی قوت‘ یادداشت کو واپس لانا‘ کھوئی ہوئی قوتوں اور متاثر قوتوں کو واپس لانے کیلئے انتہائی کمال چیز ہے اور بہترین علاج ہے۔ کہنے لگے:ـ میں نے تو اس کو جب بھی آزمایا ہے اس کے نتیجے سے کبھی مایوس نہیں ہوا۔
قسط شیریںکو پیس لیں اور چٹکی چٹکی منہ میں ڈالیں یا شہد میں ڈال کر چٹائیں‘ دونوں طرح مفید ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں